فقیرانہ ہے دل مقیم اس کی رہ کا
فقیرانہ ہے دل مقیم اس کی رہ کا
غرض کیا کہ محتاج ہو بادشہ کا
خدنگ آہ کا اے فلک بے طرح ہے
بھروسا تو تاروں کی مت کر زرہ کا
خرابات کی جب سے لذت پڑی ہے
چھٹا بیٹھنا مسجد و خانقہ کا
طواف حرم تجھ کو زاہد مبارک
مرا اور تیرا نہیں ساتھ رہ کا
صنم خانہ جاتا ہوں تو مجھ کو ناحق
نہ بہکا نہ بہکا نہ بہکا نہ بہکا
ترے منہ سے کچھ بو جو آتی ہے مے کی
دماغ دل اس وقت جاتا ہے مہکا
رقیبوں کے دل چاک مثل کتاں ہوں
گزار اس طرف ہو اگر اپنے رہ کا
تری آشنائی میں کیا ہم نے پایا
دیا نقد دل اور اپنی گرہ کا
چمک کر تو اے برق مت مار چشمک
تو مستوں کی آتش کو مت اور دہکا
تبھی لطف ہے ساقیا مے کشی کا
کہ تو بھی بہک اور مجھ کو بھی بہکا
کبھی تجھ سے انشاؔ نے بوسہ نہ مانگا
گنہ گار ہے وہ فقط اک نگہ کا
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.