عید ہو جائے ابھی طالب دیداروں کو
عید ہو جائے ابھی طالب دیداروں کو
کھول دو زلف سے گر چاند سے رخساروں کو
لے کے دل چین سے جا بیٹھے وہ گھر میں چھپ کے
اب تو آنکھیں بھی ترسنے لگیں نظاروں کو
پھل یہ قاتل کو دیا میری گراں جانی نے
توڑ کر ڈھیر کیا سیکڑوں تلواروں کو
عین الطاف ہے مذہب میں حسینوں کے ستم
بدشگونی ہے انہیں پوچھنا بیماروں کو
دور ساقی میں بھی الٹی بہی گنگا ہر روز
جب دیا جام مئے ناب تو اغیاروں کو
کبھو سودا کبھو وحشت کبھو غفلت کبھو درد
آگ لگ جائے محبت کے ان آزاروں کو
وہ پری رو ہے پیو شوق سے تم اے تنویرؔ
مے سے پرہیز نہیں چاہیے مے خوارو کو
- Intikhab-e-Sukhan,Volume-001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.