Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

قتیل شفائی

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

قتیل شفائی

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

سرخ آہن پر ٹپکتی بوند ہے اب ہر خوشی

زندگی نے یوں تو پہلے ہم کو ترسایا نہ تھا

کیا ملا آخر تجھے سایوں کے پیچھے بھاگ کر

اے دل ناداں تجھے کیا ہم نے سمجھایا نہ تھا

اف یہ سناٹا کہ آہٹ تک نہ ہو جس میں مخل

زندگی میں اس قدر ہم نے سکوں پایا نہ تھا

خوب روئے چھپ کے گھر کی چار دیواری میں ہم

حال دل کہنے کے قابل کوئی ہم سایہ نہ تھا

ہو گئے قلاش جب سے آس کی دولت لٹی

پاس اپنے اور تو کوئی بھی سرمایہ نہ تھا

وہ پیمبر ہو کہ عاشق قتل گاہ شوق میں

تاج کانٹوں کا کسے دنیا نے پہنایا نہ تھا

اب کھلا جھونکوں کے پیچھے چل رہی تھیں آندھیاں

اب جو منظر ہے وہ پہلے تو نظر آیا نہ تھا

صرف خوشبو کی کمی تھی غور کے قابل قتیلؔ

ورنہ گلشن میں کوئی بھی پھول مرجھایا نہ تھا

مأخذ :
  • کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 178)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے