دوستی کا فریب ہی کھائیں
دوستی کا فریب ہی کھائیں
آؤ کاغذ کی ناؤ تیرائیں
ہم اگر رہروی کا عزم کریں
منزلیں کھنچ کے خود چلی آئیں
ہم کو آمادۂ سفر نہ کرو
راستے پر خطر نہ ہو جائیں
ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں
مطربہ ایسا گیت چھیڑ کہ ہم
زندگی کے قریب ہو جائیں
ان بہاروں کی آبرو رکھ لو
مسکراؤ کہ پھول کھل جائیں
گیسوئے زیست کے یہ الجھاؤ
آؤ مل کر شکیبؔ سلجھائیں
- کتاب : Kulliyat Shakeb Jamali (Pg. 405)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.