دوستی کا چلن رہا ہی نہیں
دوستی کا چلن رہا ہی نہیں
اب زمانے کی وہ ہوا ہی نہیں
سچ تو یہ ہے صنم کدے والو
دل خدا نے تمہیں دیا ہی نہیں
پلٹ آنے سے ہو گیا ثابت
نامہ بر تو وہاں گیا ہی نہیں
حال یہ ہے کہ ہم غریبوں کا
حال تم نے کبھی سنا ہی نہیں
کیا چلے زور دشت وحشت کا
ہم نے دامن کبھی سیا ہی نہیں
غیر بھی ایک دن مریں گے ضرور
ان کے حصے میں کیا قضا ہی نہیں
اس کی صورت کو دیکھتا ہوں میں
میری سیرت وہ دیکھتا ہی نہیں
عشق میرا ہے شہر میں مشہور
اور تم نے ابھی سنا ہی نہیں
قصۂ قیس سن کے فرمایا
جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں
واسطہ کس کا دیں حفیظؔ ان کو
ان بتوں کا کوئی خدا ہی نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 210)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.