دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو
دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو
مہ و نجوم جلا دیں نہ آسمانوں کو
مرے قبیلے میں کیا شہر بھر سے مل دیکھو
کوئی بھی تیر نہیں دیتا بے کمانوں کو
شکستگی نے گرا دیں سروں پہ دیواریں
مخاصمت تھی مکینوں سے کیا مکانوں کو
یہ سوچتا ہوں وہ کیا حسن کار تیشہ تھا
جو ایسے نقش عطا کر گیا چٹانوں کو
یہی کرے گی کسی سمت کا تعین بھی
اسی ہوا نے تو کھولا ہے بادبانوں کو
جہاں ضدیں کیا کرتا تھا بچپنا میرا
کہاں سے لاؤں کھلونوں کی ان دکانوں کو
- کتاب : jhunka na-e-mausam kaa (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.