دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھے
دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھے
حب قومی ہو گیا نقش سلیمانی مجھے
منزل عبرت ہے دنیا اہل دنیا شاد ہیں
ایسی دلجمعی سے ہوتی ہے پریشانی مجھے
جانچتا ہوں وسعت دل حملۂ غم کے لیے
امتحاں ہے رنج و حرماں کی فراوانی مجھے
حق پرستی کی جو میں نے بت پرستی چھوڑ کر
برہمن کہنے لگے الحاد کا بانی مجھے
کلفت دنیا مٹے بھی تو سخی کے فیض سے
ہاتھ دھونے کو ملے بہتا ہوا پانی مجھے
خود پرستی مٹ گئی قدر محبت بڑھ گئی
ماتم حباب ہے تعلیم روحانی مجھے
قوم کا غم مول لے کر دل کا یہ عالم ہوا
یاد بھی آتی نہیں اپنی پریشانی مجھے
ذرہ ذرہ ہے مرے کشمیر کا مہماں نواز
راہ میں پتھر کے ٹکڑوں نے دیا پانی مجھے
لکھنؤ میں پھر ہوئی آراستہ بزم سخن
بعد مدت پھر ہوا ذوق غزل خوانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.