دل کے تاتار میں یادوں کے اب آہو بھی نہیں
دل کے تاتار میں یادوں کے اب آہو بھی نہیں
آئینہ مانگے جو ہم سے وہ پری رو بھی نہیں
دشت تنہائی میں آواز کے گھنگرو بھی نہیں
اور ایسا بھی کہ سناٹے کا جادو بھی نہیں
زندگی جن کی رفاقت پہ بہت نازاں تھی
ان سے بچھڑی تو کوئی آنکھ میں آنسو بھی نہیں
چاہتے ہیں رہ مے خانہ نہ قدموں کو ملے
لیکن اس شوخی رفتار پہ قابو بھی نہیں
تلخیاں نیم کے پتوں کی ملی ہیں ہر سو
یہ مرا شہر کسی پھول کی خوشبو بھی نہیں
جانے کیا سوچ کے ہم رک گئے ویرانوں میں
پرتو رخ بھی نہیں سایۂ گیسو بھی نہیں
حسن امروز کو تشبیہوں میں تولیں کیسے
اب وہ پہلے سے خم کاکل و ابرو بھی نہیں
ہم نے پائی ہے ان اشعار پہ بھی داد زبیرؔ
جن میں اس شوخ کی تعریف کے پہلو بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.