دل حسن کو دان دے رہا ہوں
گاہک کو دکان دے رہا ہوں
شاید کوئی بندۂ خدا آئے
صحرا میں اذان دے رہا ہوں
ہر کہنہ یقیں کو از سر نو
اک تازہ گمان دے رہا ہوں
گونگی ہے ازل سے جو حقیقت
میں اس کو زبان دے رہا ہوں
میں غم کو بسا رہا ہوں دل میں
بے گھر کو مکان دے رہا ہوں
بے جادہ و راہ ہے جو منزل
میں اس کا نشان دے رہا ہوں
جو فصل ابھی کٹی نہیں ہے
میں اس کا لگان دے رہا ہوں
حاصل کا حساب ہو رہے گا
فی الحال تو جان دے رہا ہوں
رکھوں جو لحاظ مصلحت کا
کیا کوئی بیان دے رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.