Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھنے کے لیے اک شرط ہے منظر ہونا

سلیم احمد

دیکھنے کے لیے اک شرط ہے منظر ہونا

سلیم احمد

دیکھنے کے لیے اک شرط ہے منظر ہونا

دوسری شرط ہے پھر آنکھ کا پتھر ہونا

وہاں دیوار اٹھا دی مرے معماروں نے

گھر کے نقشے میں مقرر تھا جہاں در ہونا

مجھ کو دیکھا تو فلک زاد رفیقوں نے کہا

اس ستارے کا مقدر ہے زمیں پر ہونا

باغ میں یہ نئی سازش ہے کہ ثابت ہو جائے

برگ گل کا خس و خاشاک سے کم تر ہونا

میں بھی بن جاؤں گا پھر سحر ہوا سے کشتی

رات آ جائے تو پھر تم بھی سمندر ہونا

وہ مرا گرد کی مانند ہوا میں اڑنا

پھر اسی گرد سے پیدا مرا لشکر ہونا

در بہ در ٹھوکریں کھائیں تو یہ معلوم ہوا

گھر کسے کہتے ہیں کیا چیز ہے بے گھر ہونا

کیسا گرداب تھا وہ ترک تعلق تیرا

کام آیا نہ مرے میرا شناور ہونا

تم تو دشمن بھی نہیں ہو کہ ضروری ہے سلیمؔ

میرے دشمن کے لیے میرے برابر ہونا

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

دیکھنے کے لیے اک شرط ہے منظر ہونا نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have exhausted your 5 free content pages. Please Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے