کھلے ہوئے ہیں پھول ستارے دریا کے اس پار
کھلے ہوئے ہیں پھول ستارے دریا کے اس پار
اچھے لوگ بسے ہیں سارے دریا کے اس پار
مہکی راتیں دوست ہوائیں پچھلی شب کا چاند
رہ گئے سب خوش خواب نظارے دریا کے اس پار
بس یہ سوچ کے سرشاری ہے اب بھی اپنے لیے
بہتے ہیں خوشبو کے دھارے دریا کے اس پار
شام کو زندگی کرنے والے رنگ برنگے پھول
پھول وہ سارے رہ گئے پیارے دریا کے اس پار
یوں لگتا ہے جیسے اب بھی رستہ تکتے ہیں
گئے زمانے ریت کنارے دریا کے اس پار
گونجتی ہے اور لوٹ آتی ہے اپنی ہی آواز
آخر کب تک کوئی پکارے دریا کے اس پار
دہکی ہوئی اک آگ ہے صابرؔ اپنے سینے میں
جاتے نہیں پر اس کے شرارے دریا کے اس پار
- کتاب : Asaleeb (Pg. 604)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.