میں وہ درخت ہوں کھاتا ہے جو بھی پھل میرے
میں وہ درخت ہوں کھاتا ہے جو بھی پھل میرے
ضرور مجھ سے یہ کہتا ہے ساتھ چل میرے
یہ کائنات تصرف میں تھی رہے جب تک
نظر بلند مری فیصلے اٹل میرے
مجھے نہ دیکھ مری بات سن کہ مجھ سے ہیں
کہیں کہیں متصادم بھی کچھ عمل میرے
بچا ہی کیا ہوں میں آواز رہ گیا ہوں فقط
چرا کے رنگ تو سب لے گئی غزل میرے
یہ تب کی بات ہے جب تم سے رابطہ بھی نہ تھا
ابھی ہوئے نہ تھے اشعار مبتذل میرے
یہ خوف مجھ کو اڑاتا ہے وقت کے مانند
کہ بیٹھنے سے نہ ہو جائیں پاؤں شل میرے
وہ دن تھے اور نہ جانے وہ کون سے دن تھے
ترے بغیر گزرتے نہیں تھے پل میرے
کبھی ملے گا کہیں شہر خواب سے باہر
اگر نہیں تو خیالوں سے بھی نکل میرے
میں کس طرح کا ہوں یہ تو بتا نہیں سکتا
مگر یہ طے ہے کہ ہیں یار بے بدل میرے
جلا ہوں ہجر کے شعلوں میں بارہا اجمل
مگر میں عشق ہوں جاتے نہیں ہیں بل میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.