در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں
در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں
پھر اس کے بعد تجھے سوچیں یہ غضب بھی کریں
وہ جس نے شام کے ماتھے پہ ہاتھ پھیرا ہے
ہم اس چراغ ہوا ساز کا ادب بھی کریں
سیاہیاں سی بکھرنے لگی ہیں سینے میں
اب اس ستارۂ شب تاب کی طلب بھی کریں
یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں
وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں
کہ جیسے خواب دکھانا تسلیاں دینا
کچھ ایک کام محبت میں بے سبب بھی کریں
میں جانتا ہوں کہ تعبیر ہی نہیں ممکن
وہ میرے خواب کی تشریح چاہے جب بھی کریں
شکست خواب کی منزل بھی کب نئی ہے ہمیں
وہی جو کرتے چلے آئیں ہیں سو اب بھی کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.