دم مرگ بالیں پر آیا تو ہوتا
دم مرگ بالیں پر آیا تو ہوتا
مرے منہ میں پانی چوایا تو ہوتا
یہ سچ ہے وفادار کوئی نہیں ہے
کسی دن مجھے آزمایا تو ہوتا
تسلی نہ دیتا تشفی نہ کرتا
مرے رونے پر مسکرایا تو ہوتا
مجھے اپنی فرقت سے مارا تو مارا
دم نزع مکھڑا دکھایا تو ہوتا
غلط ہے کہ مردہ نہیں زندہ ہوتا
تو میرے جنازے پر آیا تو ہوتا
وہیں چونک اٹھتا میں خواب لحد سے
مرا شانہ تو نے ہلایا تو ہوتا
ہوا عید کے دن میں قربان تجھ پر
بلا کر گلے سے لگایا تو ہوتا
مرے قتل پر تم نے بیڑا اٹھایا
مرے ہاتھ کا پان کھایا تو ہوتا
وہ سنتا نہ سنتا ہوس تو نہ رہتی
مرا حال ہمدم سنایا تو ہوتا
مسی پر بھی داغوں کا ثمرہ نہ پایا
چراغ اک لحد پر جلایا تو ہوتا
گلا ہے مجھے تم سے مرغان گلشن
کبھی درد میرا بٹایا تو ہوتا
کبھی میرے جانب سے پرواز کرتے
کوئی حال پرسی کو آیا تو ہوتا
نہیں یہ بھی شکوہ نہ آئے نہ آئے
گلوں کو مرا غم سنایا تو ہوتا
در و بام کا بحرؔ خواہاں نہیں میں
مرے آشیانے میں سایا تو ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.