ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو
ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو
کھول یہ بند وفا اور رہا کر اس کو
نظر آنے لگے اپنے ہی خد و خال زوال
اور دیکھا کرو آئینہ بنا کر اس کو
آخر شب ہوئی آغاز کہانی اپنی
ہم نے پایا بھی تو اک عمر گنوا کر اس کو
دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے
ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اس کو
تیرے ویرانے میں ہونا تھا اجالا نہ ہوا
کیا ملا اے دل سفاک جلا کر اس کو
اور ہم ڈھونڈتے رہ جائیں گے خوشبو کا سراغ
ابھی لے جائے گی اک موج اڑا کر اس کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.