Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

اسد علی خان قلق

دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

اسد علی خان قلق

دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

بولا کہ صاحب اپنے سے سمجھو پرائے ہونٹھ

اس غیر قمر کے اگر دیکھ پائے ہونٹھ

لعل یمن بھی رشک سے اپنا چبائے ہونٹھ

پھولوں سے اس کے جبکہ چمن میں ملائے ہونٹھ

نازک زیادہ رگ سے سمن کے بھی پائے ہونٹھ

سمجھا میں خضر چشمہ آب حیات ہوں

ہونٹھوں سے میرے اس نے جو اپنے ملائے ہونٹھ

مانگا جو بوسہ یار سے میں نے شب وصال

از خود مزے میں آ کے مرے کاٹ کھائے ہونٹھ

کیا کیا صفت زبان سے سوسن کی بھی سنی

مل کر مسی چمن میں جو اس نے دکھائے ہونٹھ

سرخی نے ان لبوں کی کیا عاشقوں کا خون

لالی جمی جو پٹ کے تو کیا رنگ لائے ہونٹھ

ہونٹھوں میں داب کر جو گلوری دی یار نے

کیا دانت پیسے غیروں نے کیا کیا چبائے ہونٹھ

پانی بھر آئے مصریوں کے منہ میں وقت دید

شیریں کی رال ٹپکے جو وہ دیکھ پائے ہونٹھ

دم آ گیا لبوں پہ یہ ڈہکایا یار نے

سو بار پاس ہونٹھوں کے لا کر ہٹائے ہونٹھ

شیریں لبی تو دیکھنا وہ نیشکر بنی

قلیاں کی نے سے اس نے جو اپنے لگائے ہونٹھ

بوسے دہن کے اس کے نہیں بھولتے قلقؔ

کہتا ہوں ہائے دانت کبھی گاہ ہائے ہونٹھ

مأخذ :
  • Mazhar-e-Ishq

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے