Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

بشیر الدین احمد دہلوی

چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

بشیر الدین احمد دہلوی

چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا

یہ چھیڑ کیا ہے یہ کیا مجھ سے دل لگی ہے کوئی

جگایا نیند سے جاگا تو پھر سلا بھی دیا

ادھر تھا لطف و کرم ان کا اس طرف تھا عتاب

چراغ امید کا روشن کیا بجھا بھی دیا

یہ شوخیاں نئی دیکھیں تمہاری چتون میں

کہ پردہ رخ پہ لیا اور پھر اٹھا بھی دیا

ادھر لگاؤ ادھر برہمی کے ہیں آثار

مجھے پھنسا بھی لیا اور پھر چھڑا بھی دیا

نکل گئے مری آنکھوں سے سیکڑوں آنسو

خزانہ جمع کیا اور پھر لٹا بھی دیا

نیا ہے حسن کے بازار کا اتار چڑھاؤ

چڑھایا سر پہ نگاہوں سے پھر گرا بھی دیا

ذرا تو پاس طلب عاشقوں کا تم کرتے

بلایا پاس بھی پھر پاس سے ہٹا بھی دیا

یہ ان کا کھیل تو دیکھو کہ ایک کاغذ پر

لکھا بھی نام مرا اور پھر مٹا بھی دیا

اگرچہ راہ محبت ہے تنگ و تار مگر

اسی کے ساتھ ہمیں عقل کا دیا بھی دیا

بشیرؔ سینگ کٹا کر ملے ہیں بچھڑوں میں

بنے جوان بڑھاپے کا غم بھلا بھی دیا

مأخذ :
  • Deewan-e-Basheer(website)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے