چڑھتے دریا سے بھی گر پار اتر جاؤ گے
چڑھتے دریا سے بھی گر پار اتر جاؤ گے
پاؤں رکھتے ہی کنارے پہ بکھر جاؤ گے
وقت ہر موڑ پہ دیوار کھڑی کر دے گا
وقت کی قید سے گھبرا کے جدھر جاؤ گے
خانہ برباد سمجھ کر ہمیں ڈھلتی ہوئی رات
طنز سے پوچھتی ہے کون سے گھر جاؤ گے
سچ کہو شام کی آوارہ ہوا کے جھونکو
اس کی خوشبو کے تعاقب میں کدھر جاؤ گے
آگے بڑھ جائیں گے پھر دونوں ہی چپ چپ، یوں تو
میں پکاروں گا تمہیں، تم بھی ٹھہر جاؤ گے
ضبط احساس کے زنداں سے کہیں بھاگ چلو
اور کچھ دیر یہاں ٹھہرے تو مر جاؤ گے
نقش امروز سے آگے نہ نگاہیں دوڑاؤ
کل کی تصویر جو دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے
میں بھی سایہ ہوں سیہ رات میں کھو جاؤں گا
تم بھی اک خواب ہو پل بھر میں بکھر جاؤ گے
راستے شہر کے سب بند ہوئے ہیں تم پر
گھر سے نکلو گے تو مخمورؔ کدھر جاؤ گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.