بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے
بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے
غزل کم بخت کچھ ایسی پڑھے ہے دل ہلا دے ہے
محبت کیا بلا ہے چین لینا ہی بھلا دے ہے
ذرا بھی آنکھ جھپکے ہے تو بیتابی جگا دے ہے
ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے
کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کر کے بھی دکھا دے ہے
غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس آفت جاں کو
شرارت خود کرے ہے اور ہمیں تہمت لگا دے ہے
مری بربادیوں کا ڈال کر الزام دنیا پر
وہ ظالم اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر مسکرا دے ہے
اب انسانوں کی بستی کا یہ عالم ہے کہ مت پوچھو
لگے ہے آگ اک گھر میں تو ہم سایہ ہوا دے ہے
کلیجہ تھام کر سنتے ہیں لیکن سن ہی لیتے ہیں
مرے یاروں کو میرے غم کی تلخی بھی مزا دے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.