Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیوی اور پتلون

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    بیگم سے کہا ہم نے جو فرصت ہے آپ کو

    پتلون میں ہماری بٹن ایک ٹانک دو

    غصے سے بولیں آپ ہی خود ٹانک لیں جناب

    بیوی کا جب مذاق اڑاتے رہے ہیں آپ

    بیوی بغیر آدمی ہوتے نہیں پورے

    میں نہ رہوں تو آپ بھی رہ جائیں ادھورے

    یوں تو بٹن کا ٹانکنا چھوٹا سا کام ہے

    یہ کام بھی تو لائق صد احترام ہے

    مردانگی کی شان نہ اتنی بگھاریے

    سوئی میں صرف دھاگا پرو کر دکھائے

    پتلون میں جو آپ بٹن خود لگائیں گے

    انگلی چبھو کے سوئی میں خوں میں نہائیں گے

    سوچو بٹن بغیر جو پتلون پہنتے

    پتلون پھسلتی تو کیا سب لوگ نہ ہنستے

    پتلون میں تمہاری بٹن کون ٹانکتی

    دنیا میں تم بتاؤ جو عورت ہی نہ ہوتی

    ہم نے کہا کہ اپنی بڑائی نہ ہانکئے

    چھوٹی سی ہے یہ بات نہ آگے بڑھائیے

    پتلون میں بس ایک بٹن ٹانکنے کا تھا

    پتلون کو بٹن میں نہیں ٹانکنے کا تھا

    غصے کو تھوک دیجے میری بات مانئے

    کھائی میں یوں بحث کی خدارا نہ جھانکئے

    گر اس بحث کا خاتمہ ہونا ضرور ہے

    جو بات سچ ہے آپ کو سننا ضرور ہے

    عورت اگر نہ ہوتی تو جنت ہی میں رہتے

    دنیا میں آ کے اس طرح دکھ درد نہ سہتے

    شادی بیاہ کا ہمیں خطرہ بھی نہ ہوتا

    صرف اک بٹن کو ٹانکنے کا نخرہ بھی نہ ہوتا

    بیوی یا اس کی بہن ہو یا ہو کسی کی ساس

    تم ہو اسی لئے تو پہنتے ہیں ہم لباس

    مردوں کو اگر دنیا میں عورت ہی نہ ہوتی

    پتلون پہننے کی ضرورت ہی نہ ہوتی

    مأخذ :

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے