بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں
بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں
آ مرے دل مرے غم خوار کہیں اور چلیں
کوئی کھڑکی نہیں کھلتی کسی باغیچے میں
سانس لینا بھی ہے دشوار کہیں اور چلیں
تو بھی مغموم ہے میں بھی ہوں بہت افسردہ
دونوں اس دکھ سے ہیں دو چار کہیں اور چلیں
ڈھونڈتے ہیں کوئی سر سبز کشادہ سی فضا
وقت کی دھند کے اس پار کہیں اور چلیں
یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا
اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں
ایسے ہنگامہ محشر میں تو دم گھٹتا ہے
باتیں کچھ کرنی ہیں اس بار کہیں اور چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.