بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی
بیاں اے ہم نشیں غم کی حکایت اور ہو جاتی
ذرا ہم خستہ حالوں کی طبیعت اور ہو جاتی
نصیحت حضرت واعظ کی سنتے بھی تو کیا ہوتا
یہی ہوتا کہ ہم کو ان سے وحشت اور ہو جاتی
بہت اچھا ہوا آنسو نہ نکلے میری آنکھوں سے
بپا محفل میں اک تازہ قیامت اور ہو جاتی
تڑپ کر دل نے منزل پر مجھے چونکا دیا ورنہ
خدا جانے کہ طے کتنی مسافت اور ہو جاتی
تمہارے نام سے ہے بیکسوں کا نام وابستہ
بلا لیتے اگر در پر تو نسبت اور ہو جاتی
بہت سستے رہے نیچی نظر سے دل لیا تم نے
اگر نظریں بھی مل جاتیں تو قیمت اور ہو جاتی
شرف بخشا ہے تم نے آج مجھ کو ہم کلامی کا
کہوں کچھ دل کی بات اتنی اجازت اور ہو جاتی
زہے قسمت نوازا ہے جواب خط سے واصفؔ کو
دکھاتے اک جھلک اتنی عنایت اور ہو جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.