بیٹھو جی کا بوجھ اتاریں دونوں وقت یہیں ملتے ہیں
بیٹھو جی کا بوجھ اتاریں دونوں وقت یہیں ملتے ہیں
دور دور سے آنے والے رستے کہیں کہیں ملتے ہیں
وہم بھی ہو جاتا ہے دل کو لیکن اس میں تعجب کیا ہے
ایسے دشت کہ جن میں شمعیں آپ ہی آپ جلیں، ملتے ہیں
گہرے سرخ گلاب کا اندھا بلبل سانپ کو کیا دیکھے گا
پاس ہی اگتی ناگ پھنی تھی سارے پھول وہیں ملتے ہیں
کان میں موتی ہاتھ میں کنگن پھول چنبیلی کا جوڑے میں
کیا کیا رنگ جمانے والے آنکھیں جن سے بسیں، ملتے ہیں
تیرے جسم کی دھار کٹار سی آنکھ کے پردوں میں تڑپی تھی
خاکستر آنکھوں میں کیا کیا ان لمحوں کے نگیں ملتے ہیں
تم کو جھوٹا ٹھہرا سکتا کس میں اتنا جس ہے لیکن
ایسے لوگ بہت ہوتے ہیں وعدہ کر کے نہیں ملتے ہیں
کہنہ سرائے کی روشنیوں نے کہہ ہی دیا دیوٹ کے دیوں سے
آؤ آؤ ٹھہرو ٹھہرو مہماں روز نہیں ملتے ہیں
سر کا سودا پاؤں کی گردش جو بھی سبب ہو نہ ملنے کا
تم تو صاحب کیا ملتے ہو ملتے ہیں تو ہمیں ملتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Aziz Hamid Madni (Pg. 466)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.