عزیزو تم نہ کچھ اس کو کہو ہوا سو ہوا
عزیزو تم نہ کچھ اس کو کہو ہوا سو ہوا
نپٹ ہی تند ہے ظالم کی خو ہوا سو ہوا
خطا سے اس کی نہیں نام کو غبار ملال
میں رو رو ڈالا ہے سب دل سے دھو ہوا سو ہوا
مری خطا یا جفا تھی تری یہ کیا ہے ذکر
ہوا جو چاہیئے پھر تو نہ ہو ہوا سو ہوا
ہنسے ہے دل میں یہ نا دردمند سب سن سن
تو دکھ کو عشق کے اے دل نہ رو ہوا سو ہوا
ستم گرو جو تمہیں رحم کی ہو کچھ توفیق
ستم کی اپنے تلافی کرو ہوا سو ہوا
تو کون ہے کہ ہو ملنے سے غیر کے مانع
دل اس کو ہاتھ سے اپنے نہ کھو ہوا سو ہوا
نہ سرگزشت مری پوچھ مجھ سے کچھ اے بخت
تو اپنے خواب فراغت میں سو ہوا سو ہوا
محبت ایک طرح کی نری سماجت ہے
میں چھوڑوں ہوں تری اب جستجو ہوا سو ہوا
بیان حال سے رکتا ہے حسرتؔ اب یارو
نہ پوچھو اس سے نہ کچھ تم کہو ہوا سو ہوا
- Deewan-e-Hasrat Azeemabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.