عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا
عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا
کہ ایک عمر چلے اور گھر نہیں آیا
اس ایک خواب کی حسرت میں جل بجھیں آنکھیں
وہ ایک خواب کہ اب تک نظر نہیں آیا
کریں تو کس سے کریں نا رسائیوں کا گلہ
سفر تمام ہوا ہم سفر نہیں آیا
دلوں کی بات بدن کی زباں سے کہہ دیتے
یہ چاہتے تھے مگر دل ادھر نہیں آیا
عجیب ہی تھا مرے دور گمرہی کا رفیق
بچھڑ گیا تو کبھی لوٹ کر نہیں آیا
حریم لفظ و معانی سے نسبتیں بھی رہیں
مگر سلیقۂ عرض ہنر نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.