Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عذاب آئے تھے ایسے کہ پھر نہ گھر سے گئے

عبید اللہ علیم

عذاب آئے تھے ایسے کہ پھر نہ گھر سے گئے

عبید اللہ علیم

عذاب آئے تھے ایسے کہ پھر نہ گھر سے گئے

وہ زندہ لوگ مرے گھر کے جیسے مر سے گئے

ہزار طرح کے صدمے اٹھانے والے لوگ

نہ جانے کیا ہوا اک آن میں بکھر سے گئے

بچھڑنے والوں کا دکھ ہو تو سوچ لینا یہی

کہ اک نوائے پریشاں تھے رہ گزر سے گئے

ہزار راہ چلے پھر وہ رہ گزر آئی

کہ اک سفر میں رہے اور ہر سفر سے گئے

کبھی وہ جسم ہوا اور کبھی وہ روح تمام

اسی کے خواب تھے آنکھوں میں ہم جدھر سے گئے

یہ حال ہو گیا آخر تری محبت میں

کہ چاہتے ہیں تجھے اور تری خبر سے گئے

مرا ہی رنگ تھے تو کیوں نہ بس رہے مجھ میں

مرا ہی خواب تھے تو کیوں مری نظر سے گئے

جو زخم زخم زباں بھی ہے اور نمو بھی ہے

تو پھر یہ وہم ہے کیسا کہ ہم ہنر سے گئے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے