Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں

بشیر بدر

صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں

بشیر بدر

دلچسپ معلومات

(کتاب، لکھنؤ)

صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں

جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں

معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج

برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں

سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں

بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں

سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن

لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں

شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے

تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں

سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی

دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں

منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی

مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں

ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں

جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں

آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے

رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں

غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں

چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں

سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار

سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں

واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور

ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں

مأخذ :
  • کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 68)
  • Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
  • مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
  • اشاعت : 1972

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے