اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
اسیر جسم ہوں میعاد قید لا معلوم
یہ کس گناہ کی پاداش ہے خدا معلوم
تری گلی بھی مجھے یوں تو کھینچتی ہے بہت
دراصل ہے مری مٹی کہاں کی کیا معلوم
کہاں سے لاؤں الٰہی وہ دوربیں آنکھیں
کہ ہو اشارۂ انگشت حق نما معلوم
سفر ضرور ہے اور عذر کی مجال نہیں
مزہ تو یہ ہے نہ منزل نہ راستہ معلوم
سنی حکایت ہستی تو درمیاں سے سنی
نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
طلب کریں بھی تو کیا شے طلب کریں اے شادؔ
ہمیں کو آپ نہیں اپنا مدعا معلوم
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 106)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.