Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

اسد علی خان قلق

دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

اسد علی خان قلق

دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

اغیار تو کیا دل بھی ادھر بول رہا ہے

آثار رہائی ہیں یہ دل بول رہا ہے

صیاد ستم گر مرے پر کھول رہا ہے

غیروں سے مرے واسطے جو بول رہا ہے

آب درد ندا نہیں وہ سم گھول رہا ہے

کس کس کا نہیں طائر دل دام میں اس کے

طوطی خط عارض کا ترے بول رہا ہے

جامے سے ہوا جاتا ہے باہر جو ہر اک گل

کیا باغ میں وہ بند قبا کھول رہا ہے

شاہوں کی طرح کی ہے بسر دشت جنوں میں

دیوانوں کا ہمراہ مرے غول رہا ہے

کیا کیا نہیں دکھ قید مصیبت کے سہے ہیں

برسوں دل ناشاد مری اول رہا ہے

رقص آپ کا جو دیکھ کے بے حال ہوا تھا

گھنگھرو اسی پامال کا اب بول رہا ہے

یاد آتی ہے کس بت کی مرے خانۂ دل میں

چھاتی کے کواڑ آج کوئی کھول رہا ہے

کرنے کو ہے صید آج کسی طائر دل

شاہیں نگہ یار کا پر تول رہا ہے

تسکیں کو یہ کہتے رہے فرقت کی شب احباب

لو صبح ہوئی مرغ سحر بول رہا ہے

بلبل ہے فدا کرتی نہیں نقد دل اس پر

گلزار میں غنچہ بھی گرہ کھول رہا ہے

دانائی سے خالی تھا نہ دیوانہ پن اس کا

دنیا میں بڑی چین سے بہلول رہا ہے

مقتل میں گرے پڑتے ہیں جانباز پہ جانباز

تلوار سے خاک کھڑا رول رہا ہے

دل تو دیا میزاں نہیں پٹتی نظر آتی

نظروں میں وہ خوش چشم مجھے تول رہا ہے

صندوقچہ ارگن کا ہے یا خانۂ صیاد

ہر مرغ نفس ہانک نئی بول رہا ہے

مٹتے نہیں دیکھی ہے شکن ہم نے جبین کی

جب فرش پر اس کے کہیں کچھ جھول رہا ہے

محروم تمہیں رہ گئے کہتے ہیں یہ سب لوگ

جاں بازوں کو کس کر وہ کمر کھول رہا ہے

کیا گرم ہے بازار خریداریٔ بلبل

گلزار میں کانٹا زر گل تول رہا ہے

کم قدر کبھی دیکھی نہیں جنس محبت

سودا یہ ہمیشہ قلقؔ انمول رہا ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

نعمان شوق

دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے نعمان شوق

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے