Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے اپنے لہو کی اداسی لیے ساری گلیوں سے بچے پلٹ آئیں گے

غلام حسین ساجد

اپنے اپنے لہو کی اداسی لیے ساری گلیوں سے بچے پلٹ آئیں گے

غلام حسین ساجد

اپنے اپنے لہو کی اداسی لیے ساری گلیوں سے بچے پلٹ آئیں گے

دھوپ کی گرم چادر سمٹتے ہی پھر یہ سنہری پرندے پلٹ آئیں گے

شام آئی ہے اور ساعتوں کے قدم پانیوں کی روانی میں رکنے لگے

کون کہتا ہے ان بادلوں سے پرے آسماں پر ستارے پلٹ آئیں گے

یہ دریچے اسی طرح روشن رہیں اور گلابوں کی خوشبو سلامت رہے

پھر اسی چھاؤں میں سانس لینے کو ہم اپنے اپنے گھروں سے پلٹ آئیں گے

ہم مسافر ہیں گرد سفر ہیں مگر اے شب ہجر ہم کوئی بچے نہیں

جو ابھی آنسوؤں میں نہا کر گئے اور ابھی مسکراتے پلٹ آئیں گے

پھر انہی زرد پیڑوں کے ننگے بدن شعلۂ نخل سے راکھ ہونے لگے

میں تو سمجھا تھا موسم بدلتے ہی پھر ڈالیوں پر وہ پتے پلٹ آئیں گے

یہ سفینے جو اک لہر کے واسطے اپنے اپنے بہاؤ میں بہنے لگے

اک ادھوری مسافت کی تصویر میں پھر کوئی رنگ بھرنے پلٹ آئیں گے

ایک دن یاد آؤں گا ساجدؔ اسے عمر کی بیکرانی میں میں بھی کہیں

شام آئے گی اور میرے آنگن میں بھی ان درختوں کے سایے پلٹ آئیں گے

مأخذ :
  • کتاب : meyaar (Pg. 384)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے