انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات مری تنہائی کی
کون سیاہی گھول رہا تھا وقت کے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی
ٹوٹ گئے سیال نگینے پھوٹ بہے رخساروں پر
دیکھو میرا ساتھ نہ دینا بات ہے یہ رسوائی کی
وصل کی رات نہ جانے کیوں اصرار تھا ان کو جانے پر
وقت سے پہلے ڈوب گئے تاروں نے بڑی دانائی کی
اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.