اہل دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہو گیا
اہل دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہو گیا
اور پھر کچھ شان سے ایسی کہ سوچا ہو گیا
عیب اپنی آنکھ کا یا فیض تیرا کیا کہوں
غیر کی صورت پہ مجھ کو تیرا دھوکا ہو گیا
تجھ سے ہم آہنگ تھا اتنا کشش جاتی رہی
میں ترا ہم قافیہ تھا عیب ایطا ہو گیا
یاد نے آ کر یکایک پردہ کھینچا دور تک
میں بھری محفل میں بیٹھا تھا کہ تنہا ہو گیا
کشتیٔ صبر و تحمل میری طوفانی ہوئی
رات کو تیرا بدن جب موج دریا ہو گیا
کیا ہوا گر تیرے ہونٹوں نے مسیحائی نہ کی
تیری آنکھیں دیکھ کر بیمار اچھا ہو گیا
عشق مٹی کا عجب تھا مجھ کو بچپن میں سلیمؔ
کھیل میں کیا سوچتا میں جسم میلا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.