اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا
اگر خوئے تحمل ہو تو کوئی غم نہیں ہوتا
گلے شکوے سے رنج زندگی کچھ کم نہیں ہوتا
بجھی جاتی ہیں شمعیں رہ گزار زندگانی کی
چراغ آرزو لیکن کبھی مدھم نہیں ہوتا
خدا کے سامنے جو سر یقیں کے ساتھ جھک جائے
کسی طاقت کے آگے پھر کبھی وہ خم نہیں ہوتا
عطا کی ہے خدا نے علم کی دولت اگر تجھ کو
سخاوت کر سخاوت یہ خزانہ کم نہیں ہوتا
سیاست جزو ایماں ہے چلو یوں ہی سہی لیکن
کوئی مرشد مزاج وقت کا محرم نہیں ہوتا
عروج پیکر خاکی سے ہے انسانیت لرزاں
فساد و سرکشی سے پاک یہ عالم نہیں ہوتا
سنو آزادئ انساں کا دھونسا پیٹنے والو
ہر اک انساں وجہ عظمت آدم نہیں ہوتا
بقدر ظرف و ہمت ہے رسائی فکر انساں کی
ہر اک عامی رموز ملک کا محرم نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.