Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے

مظفر وارثی

اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے

مظفر وارثی

اب کے برسات کی رت اور بھی بھڑکیلی ہے

جسم سے آگ نکلتی ہے قبا گیلی ہے

سوچتا ہوں کہ اب انجام سفر کیا ہوگا

لوگ بھی کانچ کے ہیں راہ بھی پتھریلی ہے

شدت کرب میں ہنسنا تو ہنر ہے میرا

ہاتھ ہی سخت ہیں زنجیر کہاں ڈھیلی ہے

گرد آنکھوں میں سہی داغ تو چہرے پہ نہیں

لفظ دھندلے ہیں مگر فکر تو چمکیلی ہے

گھول دیتا ہے سماعت میں وہ میٹھا لہجہ

کس کو معلوم کہ یہ قند بھی زہریلی ہے

پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے

اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے

مجھ کو بے رنگ ہی کر دیں نہ کہیں رنگ اتنے

سبز موسم ہے ہوا سرخ فضا نیلی ہے

میری پرواز کسی کو نہیں بھاتی تو نہ بھائے

کیا کروں ذہن مظفرؔ مرا جبریلی ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

چترا سنگھ

چترا سنگھ

مأخذ :
  • کتاب : Kalam-e- muzaffar warsi (Pg. 152)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے