Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

شکیب جلالی

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

شکیب جلالی

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے

ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی

آنکھ جھپکی بھی نہیں ہاتھ سے پتوار گرے

مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں

جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گرے

تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط

یہ ستارے مرے گھر ٹوٹ کے بے کار گرے

کیا ہوا ہاتھ میں تلوار لیے پھرتی تھی

کیوں مجھے ڈھال بنانے کو یہ چھتنار گرے

دیکھ کر اپنے در و بام لرز جاتا ہوں

مرے ہم سایے میں جب بھی کوئی دیوار گرے

وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے

کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے

ہم سے ٹکرا گئی خود بڑھ کے اندھیرے کی چٹان

ہم سنبھل کر جو بہت چلتے تھے ناچار گرے

کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے

سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

ہاتھ آیا نہیں کچھ رات کی دلدل کے سوا

ہائے کس موڑ پہ خوابوں کے پرستار گرے

وہ تجلی کی شعاعیں تھیں کہ جلتے ہوئے پر

آئنے ٹوٹ گئے آئنہ بردار گرے

دیکھتے کیوں ہو شکیبؔ اتنی بلندی کی طرف

نہ اٹھایا کرو سر کو کہ یہ دستار گرے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

نامعلوم

نامعلوم

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

جاوید نسیم

جاوید نسیم,

00:00/00:00
نعمان شوق

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے نعمان شوق

جاوید نسیم

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جاوید نسیم

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے