آ کے اب جنگل میں یہ عقدہ کھلا
بھیڑیے پڑھتے نہیں ہیں فلسفہ
ریچھنی کو شاعری سے کیا غرض
تنگ ہے تہذیب ہی کا قافیہ
کھال چکنی ہو تو دھندے ہیں ہزار
گیدڑی نے کب کوئی دوہا سنا
گورخر کی دھاریوں کو دیکھ لو
سوٹ چوپائے بھی لیتے ہیں سلا
لومڑی کی دم گھنی کتنی بھی ہو
ستر پوشی کو نہیں کہتے حیا
شہر میں ان کے جو گزرا تھا سلیمؔ
لکھ دیا ہے میں نے سارا ماجرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.