aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منیر کی پیدائش شکوہ آباد میں 1814 کو ہوئی۔ ان کا نام سید اسمعیل حسین تھا منیر تخلص کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم وتربیت اکبر آباد میں ہوئی جہاں ان کے والد بسلسلۂ ملازمت مقیم تھے۔ پھر وہ لکھنؤ آگئے۔ لکھنو کے شعری ماحول نے منیر کی طبیعت کو شاعری کی طرف مائل کر دیا۔ پہلے ناسخ سے مشورۂ سخن کیا پھر رشک کی شاگردی اختیار کی۔ یہاں وہ نواب باندہ کے متوسلین میں شامل ہوگئے تھے لیکن انگریزوں کی مداخلت سے نواب کو تخت وتاج چھوڑنا پڑا۔ اس کے بعد منیر اس گروہ میں شامل ہوگئے جو انگریزوں سے انتقام لینا چاہتا تھا لیکن یہ گروہ گرفتار کر لیا گیا اور ایک طویل عرصے تک قید وبند کی صعوبتیں جھیلنی پڑیں۔ آخر میں منیر دربار رامپور سے وابستہ ہوگئے اور 1880 میں رامپور میں ہی وفات پائی۔
منیر کی شاعری پر ناسخ کا اثر بہت نمایاں ہے۔ انہوں نے بہت سنگلاخ زمینوں میں طویل طویل غزلیں کہی ہیں۔ رعایت لفظی ان کی غزلوں کی خاص پہچان ہے ۔ انہوں نے غزل میں بھی قصیدے کا طمطراق وشکوہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔