aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فنون لاہور احمد ندیم قاسمی اور حبیب اشعر کی ادارت میں 1963میں شائع ہونا شروع ہوا۔ یہ اردو ادب کا ایک معتبر اور مستند رسالہ تھا۔ جس نے ادبی معاشرے پر بہت گہرے اثرات مرتب کیے اور خاص طور پر نئی نسل کے شعرا اور ادبا کی تربیت کی اورآج کے ترقی پسند ادبا اسی فنون کی دین ہیں۔ فنون میں مصوری، موسیقی، خطاطی اور فوٹو گرافی پر مضامین کی اشاعت ہوا کرتی تھی۔ فنون میں اختلافی مباحث پر جو گفتگو ہوتی تھی وہ بہت قیمتی ہے۔ فنون کے فکری مباحث نے ادبی ذہنوںمیں تحرک اور طغیانی پیدا کی بہت سے ایسے مسائل پر مباحث اور مذاکرے ہوئے جو ادب کے لیے بہت مفید تھے۔ ادبی رجحانات کی تشکیل میں بھی فنون کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ اس تعلق سے ڈاکٹر عقیلہ بشیر نے بہت عمدہ گفتگو کی ہے اور یہ لکھا ہے کہ’’احمد ندیم قاسمی کے ادارتی رویے کا خلاصہ تخلیقی معیارات کی پابندی اور قابل قدر تجربوں کی حوصلہ افزائی ہے۔۔۔آج کے معاصر ادبی منظر نامے پر ہم جن رجحانات کو نمایاں ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اس کی تشکیل میں مجلہ فنون کا اہم حصہ بھی بہر طور شامل ہے۔‘‘ احمد ندیم قاسمی کے بعد منصورہ احمد نے فنون کی ادارتی ذمے سنبھالی۔ فنون کی خصوصی اشاعتوں میں جدید غزل نمبر، اختر حسین جعفری نمبر،خدیجہ مستور نمبر قابل ذکر ہیں۔
مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔
مزید