وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا
وہ سرد فاصلہ بس آج کٹنے والا تھا
میں اک چراغ کی لو سے لپٹنے والا تھا
بہت بکھیرا مجھے میرے مہربانوں نے
مرا وجود ہی لیکن سمٹنے والا تھا
بچا لیا تری خوشبو کے فرق نے ورنہ
میں تیرے وہم میں تجھ سے لپٹنے والا تھا
اسی کو چومتا رہتا تھا وہ کہ اس کو بھی
عزیز تھا وہی بازو جو کٹنے والا تھا
مجھی کو راہ بدلنی تھی سو بدل ڈالی
کہیں پہاڑ بھی ٹھوکر سے ہٹنے والا تھا
تلاش جس کی تھی وہ حرف مل گیا ورنہ
میں ایک سادہ ورق اور الٹنے والا تھا
یہ کس کو تیر چلانے کا شوق جاگ اٹھا
وہ باز میری طرف ہی جھپٹنے والا تھا
- کتاب : ras-Rang(Mehfil-e-Adab) (Pg. 7)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.