عمر گزر جاتی ہے قصے رہ جاتے ہیں
پچھلی کے رت بچھڑے ساتھی یاد آتے ہیں
لوگوں نے بتلایا ہے ہم اب اکثر
باتیں کرتے کرتے کہیں کھو جاتے ہیں
کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں
اپنی ہی آواز سنائی دیتی ہے
ورنہ تو سناٹے ہی سناٹے ہیں
دل کا ایک ٹھکانا ہے پر اپنا کیا
شام جہاں ہوتی ہے وہیں پڑ جاتے ہیں
کچھ دن حسب منشا بھی جی لینے دے
دیکھ تری ٹھڈی میں ہاتھ لگاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.