Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الفت یہ چھپائیں ہم کسی کی

گویا فقیر محمد

الفت یہ چھپائیں ہم کسی کی

گویا فقیر محمد

الفت یہ چھپائیں ہم کسی کی

دل سے بھی کہیں نہ اپنی جی کی

جانے وہ کیا کسی کی جی کی

جس کو الفت نہ ہو کسی کی

خواہش نہ بر آئی اپنی جی کی

ہم نے کس کس کی دوستی کی

اچھی نہیں شرح عاشقی کی

پوچھو نہ اجی کسی کی جی کی

یہ روئے کہ نامہ بہہ کے پہنچا

اشکوں نے ہمارے قاصدی کی

سرخی مگر اس کے لب کی دیکھی

رنگت ہے سفید آرسی کی

عاشق تھے وہ ہم کہ بعد اپنے

مٹی ہی خراب عاشقی کی

اے ابر شب فراق سچ کہہ

روتے کٹتی ہے شب کسی کی

دل زلف رسا تلک تو پہنچا

اتنی بختوں نے رہبری کی

بجلی چمکی تو ابر رویا

یاد آ گئی کیا ہنسی کسی کی

ہم کسی کی گلی کی راہ بھولے

جو خضر نے بھی نہ رہبری کی

دل کو مرے خاک میں ملایا

دلبر نے خوب دلبری کی

سوزش مرے دل کی دیکھ اے ماہ

کر سیر اس برج آتشی کی

وہ طفل نصیری آئے شاید

قسمیں دوں مرتضیٰ علی کی

گردن زدنی تھی شمع سرکش

کیوں اس کی گلی سے ہم سری کی

بس رکھ دیا خط میں برگ سوسن

جب لکھ نہ سکے صفت مسی کی

ٹھکرا کے چلی جبیں کو میرے

قسمت کے لکھے نے یاوری کی

یہ رشک ہے منہ جو یار دیکھے

صورت دیکھوں نہ آرسی کی

بھولا تھا میں راہ کوئے قاتل

تو نے اے موت رہبری کی

اس کے گردن تلک نہ پہنچا

اے دست دراز کوتہی کی

دل کو پالا بغل میں تو نے

گویا دشمن سے دوستی کی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے