Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اجالوں کو اندھیروں سے بچانا پڑ گیا ہے

مصطفی شہاب

اجالوں کو اندھیروں سے بچانا پڑ گیا ہے

مصطفی شہاب

اجالوں کو اندھیروں سے بچانا پڑ گیا ہے

عجب یک طرفہ مشکل میں زمانہ پڑ گیا ہے

زمیں کا دوش کیسا کم نگاہی سے ہماری

پرندوں کو یہاں کم آب و دانہ پڑ گیا ہے

تحفظ کی لکیریں کھینچ کر بیٹھے تھے ہم لوگ

پر اب دیوار اک اونچی اٹھانا پڑ گیا ہے

کہا تھا میں نے کھو کر بھی تجھے زندہ رہوں گا

وہ ایسا جھوٹ تھا جس کو نبھانا پڑ گیا ہے

حقیقت کو تماشا سے جدا کرنے کی خاطر

اٹھا کر بارہا پردہ گرانا پڑ گیا ہے

شہابؔ اتنی ہوائیں ہو گئیں ہیں زہر آلود

کہ خود سانسوں سے اپنی منہ چرانا پڑ گیا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے