Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تقدیر کے دربار میں القاب پڑے تھے

خالد ملک ساحل

تقدیر کے دربار میں القاب پڑے تھے

خالد ملک ساحل

تقدیر کے دربار میں القاب پڑے تھے

ہم لوگ مگر خواب میں بے خواب پڑے تھے

یخ بستہ ہواؤں میں تھی خاموش حقیقت

ہم سوچ کی دہلیز پہ بیتاب پڑے تھے

تصویر تھی احساس کی تحریر ہوا کی

صحرا میں ترے عکس کے گرداب پڑے تھے

کل رات میں جس راہ سے گھر لوٹ کے آیا

اس راہ میں بکھرے ہوئے کچھ خواب پڑے تھے

وہ پھول جنہیں آپ نے دیکھا تھا ادا سے

اجڑے ہوئے موسم میں بھی شاداب پڑے تھے

پچیس برس بعد اسے دیکھ کے سوچا

اک قطرۂ کم ذات میں غرقاب پڑے تھے

ہم لوگ تو اخلاق بھی رکھ آئے ہیں ساحلؔ

ردی کے اسی ڈھیر میں آداب پڑے تھے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے