شہر در شہر فضاؤں میں دھواں ہے اب کے
شہر در شہر فضاؤں میں دھواں ہے اب کے
کس سے کہیے کہ قیامت کا سماں ہے اب کے
آنکھ رکھتا ہے تو پھر دیکھ یہ سہمے چہرے
کان رکھتا ہے تو سن کتنی فغاں ہے اب کے
چند کلیوں کے چٹکنے کا نہیں نام بہار
قافلہ کل کا چلا تھا تو کہاں ہے اب کے
تھی مگر اتنی نہ تھی کور زمانے کی نظر
ایک قاتل پہ مسیحا کا گماں ہے اب کے
اتنا سناٹا ہے کچھ بولتے ڈر لگتا ہے
سانس لینا بھی دل و جاں پہ گراں ہے اب کے
ہونٹ سل جائیں تو کیا آنکھ تو روشن ہے مری
چشم خوں ناب کا ہر اشک رواں ہے اب کے
کھل کے کچھ کہہ نہ سکوں چپ بھی مگر رہ نہ سکوں
کس قدر ضیق میں خالد مری جاں ہے اب کے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 146)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.