سانچے میں مساوات کے ڈھل کیوں نہیں جاتے
سانچے میں مساوات کے ڈھل کیوں نہیں جاتے
طوفاں ہو تو کچھ دیر کو ٹل کیوں نہیں جاتے
ہے درد تو زخموں کے نشاں کیوں نہیں ملتے
آنسو ہیں تو آنکھوں سے نکل کیوں نہیں جاتے
پتھر تو فقط راہ دکھانے کے لیے ہیں
کھاتے ہو جو ٹھوکر تو سنبھل کیوں نہیں جاتے
جنگل میں اداسی کے رہو گے بھلا کب تک
کچھ راہ بنا کر کے نکل کیوں نہیں جاتے
کر لی ہے محبت تو خطا کیوں نہیں کرتے
جب آگ لگا لی ہے تو جل کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.