Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر ہنر مندوں کے گھر سے بے ہنر جاتا ہوں میں

عرش صدیقی

پھر ہنر مندوں کے گھر سے بے ہنر جاتا ہوں میں

عرش صدیقی

پھر ہنر مندوں کے گھر سے بے ہنر جاتا ہوں میں

تم خبر بے زار ہو اہل نظر جاتا ہوں میں

جیب میں رکھ لی ہیں کیوں تم نے زبانیں کاٹ کر

کس سے اب یہ اجنبی پوچھے کدھر جاتا ہوں میں

ہاں میں سایہ ہوں کسی شے کا مگر یہ بھی تو دیکھ

گر تعاقب میں نہ ہو سورج تو مر جاتا ہوں میں

ہاتھ آنکھوں سے اٹھا کر دیکھ مجھ سے کچھ نہ پوچھ

کیوں افق پر پھیلتی صبحوں سے ڈر جاتا ہوں میں

بس یوں ہی تنہا رہوں گا اس سفر میں عمر بھر

جس طرف کوئی نہیں جاتا ادھر جاتا ہوں میں

خوف کی یہ انتہا صدیوں سے آنکھیں بند ہیں

شوق کی یہ ابلہی بے بال و پر جاتا ہوں میں

عرشؔ رسموں کی پنہ گاہیں بھی اب سر پر نہیں

اور وحشی راستوں پر بے سپر جاتا ہوں میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے