Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں

بھارتیندو ہریش چندر

پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں

بھارتیندو ہریش چندر

پھر آئی فصل گل پھر زخم دل رہ رہ کے پکتے ہیں

مگر داغ جگر پر صورت لالہ لہکتے ہیں

نصیحت ہے عبث ناصح بیاں ناحق ہی بکتے ہیں

جو بہکے دخت رز سے ہیں وہ کب ان سے بہکتے ہیں

کوئی جا کر کہو یہ آخری پیغام اس بت سے

ارے آ جا ابھی دم تن میں باقی ہے سسکتے ہیں

نہ بوسہ لینے دیتے ہیں نہ لگتے ہیں گلے میرے

ابھی کم عمر ہیں ہر بات پر مجھ سے جھجکتے ہیں

وہ غیروں کو ادا سے قتل جب بے باک کرتے ہیں

تو اس کی تیغ کو ہم آہ کس حیرت سے تکتے ہیں

اڑا لائے ہو یہ طرز سخن کس سے بتاؤ تو

دم تقدیر گویا باغ میں بلبل چہکتے ہیں

رساؔ کی ہے تلاش یار میں یہ دشت پیمائی

کہ مثل شیشہ میرے پاؤں کے چھالے جھلکتے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 269)
  • Author : Mehant Sharma
  • مطبع : Parcharak Garanthawali Priyajna, Hindi Parcharak Sanstha (1989)
  • اشاعت : 1989

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے