Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پاؤں مارا تھا پہاڑوں پہ تو پانی نکلا

ساقی فاروقی

پاؤں مارا تھا پہاڑوں پہ تو پانی نکلا

ساقی فاروقی

MORE BYساقی فاروقی

    پاؤں مارا تھا پہاڑوں پہ تو پانی نکلا

    یہ وہی جسم کا آہن ہے کہ مٹی نکلا

    میرے ہمراہ وہی تہمت آزادی ہے

    میرا ہر عہد وہی عہد اسیری نکلا

    ایک چہرہ تھا کہ اب یاد نہیں آتا ہے

    ایک لمحہ تھا وہی جان کا بیری نکلا

    ایک مات ایسی ہے جو ساتھ چلی آتی ہے

    ورنہ ہر چال سے جیتے ہوئے بازی نکلا

    موج کی طرح بہا درد کے دریاؤں میں

    اس طرح زندہ بچا کون مگر جی نکلا

    میں عجب دیکھنے والا ہوں کہ اندھا کہلاؤں

    وہ عجب خاک کا پتلا تھا کہ نوری نکلا

    جان پیاری تھی مگر جان سے بے زاری تھی

    جان کا کام فقط جان فروشی نکلا

    خاک میں اس کی جدائی میں پریشان پھروں

    جب کہ یہ ملنا بچھڑنا مری مرضی نکلا

    صرف رونا ہے کہ جینا پڑا ہلکا بن کے

    وہ تو احساس کی میزان پہ بھاری نکلا

    اک نئے نام سے پھر اپنے ستارے الجھے

    یہ نیا کھیل نئے خواب کا بانی نکلا

    وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے

    جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا

    میری بجھتی ہوئی آنکھوں سے کرن چنتا ہے

    میری آنکھوں کا کھنڈر شہر معانی نکلا

    میری عیار نگاہوں سے وفا مانگتا ہے

    وہ بھی محتاج ملا وہ بھی سوالی نکلا

    میں اسے ڈھونڈ رہا تھا کہ تلاش اپنی تھی

    اک چمکتا ہوا جذبہ تھا کہ جعلی نکلا

    میں نے چاہا تھا کہ اشکوں کا تماشا دیکھوں

    اور آنکھوں کا خزانہ تھا کہ خالی نکلا

    اک نئی دھوپ میں پھر اپنا سفر جاری ہے

    وہ گھنا سایہ فقط طفل تسلی نکلا

    میں بہت تیز چلا اپنی تباہی کی طرف

    اس کے چھٹنے کا سبب نرم خرامی نکلا

    روح کا دشت وہی جسم کا ویرانہ ہے

    ہر نیا راز پرانا لگا باسی نکلا

    صرف حشمت کی طلب جاہ کی خواہش پائی

    دل کو بے داغ سمجھتا تھا جزامی نکلا

    اک بلا آتی ہے اور لوگ چلے جاتے ہیں

    اک صدا کہتی ہے ہر آدمی فانی نکلا

    میں وہ مردہ ہوں کہ آنکھیں مری زندوں جیسی

    بین کرتا ہوں کہ میں اپنا ہی ثانی نکلا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے