Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ سر چھپانے کو گھر تھا نہ آب و دانہ تھا

حیدر علی جعفری

نہ سر چھپانے کو گھر تھا نہ آب و دانہ تھا

حیدر علی جعفری

نہ سر چھپانے کو گھر تھا نہ آب و دانہ تھا

زمانے بھر کی نگاہوں کا میں نشانہ تھا

بھلا نہ پایا اسے جس کو بھول جانا تھا

وفاؤں سے مرا رشتہ بہت پرانا تھا

جو عکس غیر کی تابش میں ڈھونڈتا تھا جلا

اس آئینے کو بکھرنا تھا ٹوٹ جانا تھا

دریچے ماضی کے کھلنے لگے تو یاد آیا

یہیں کہیں کسی ڈالی پہ آشیانہ تھا

صلے میں کیا مجھے ملتا جو اور رک جاتا

ترے خطوط کو اک روز تو جلانا تھا

جہاں پہ طائر فکر سخن کے پر سلتے

وہیں پہ عقل و خرد کا نیا ٹھکانا تھا

لہو کا رنگ چٹانوں کے آبشاروں میں

انہیں نشیب میں دریائے خوں بہانا تھا

قبائے سرخ سیہ بادلوں نے اوڑھی تھی

کسی کے جرم سے پردہ انہیں اٹھانا تھا

وہ ایک ہلکے تبسم کی کاٹ سہ نہ سکا

ستم کا وار بھی کس درجہ بزدلانہ تھا

تمام شورشیں سفاکیاں عروج پہ تھیں

بالآخر ان کو عدالت سے چھوٹ جانا تھا

دکاں لگائے ہوں ٹوٹے ہوئے کھلونے کی

کہ بھولتا نہیں بچپن بھی کیا زمانہ تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے