Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری مانند خود نگر تنہا

مجید امجد

میری مانند خود نگر تنہا

مجید امجد

میری مانند خود نگر تنہا

یہ صراحی میں پھول نرگس کا

اتنی شمعیں تھیں تیری یادوں کی

اپنا سایہ بھی اپنا سایہ نہ تھا

میرے نزدیک تیری دوری تھی

کوئی منزل تھی کوئی عالم تھا

ہائے وہ زندگی فریب آنکھیں

تو نے کیا سوچا میں نے کیا سمجھا

صبح کی دھوپ ہے کہ رستوں پر

منجمد بجلیوں کا اک دریا

گھنگھروؤں کی جھنک منک میں بسی

تیری آہٹ! میں کس خیال میں تھا

پھر کہیں دل کے برج پر کوئی عکس

فاصلوں کی فصیل سے ابھرا

پھول مرجھا نہ جائیں بجروں میں

مانجھیو کوئی گیت ساحل کا

وقت کی سرحدیں سمٹ جاتیں

تیری دوری سے کچھ بعید نہ تھا

عمر جلتی ہے بخت جلووں کے

زیست مٹتی ہے بھاگ مٹی کا

رہیں دردوں کی چوکیاں چوکس

پھول لوہے کی باڑ پر بھی کھلا

جو خود ان کے دلوں میں تھا تہ سنگ

وہ خزانہ کسی کسی کو ملا

لاکھ قدریں تھیں زندگانی کی

یہ محیط اک عجیب زاویہ تھا

ہے جو یہ سر پہ گیان کی گٹھری

کھول کر بھی اسے کبھی دیکھا

روز جھکتا ہے کوئے دل کی طرف

کاخ صد بام کا کوئی زینا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے